منشی محبوب عالم کا رسالہ

بچوں کا اخبار

اعظم طارق کوہستانی

بچوں کے لیے سب سے پہلا باقاعدہ رسالہ مئی ۱۹۰۲ء میں منشی محبوب عالم نے لاہور سے جاری کیا۔ منشی محبوب عالم پیسہ اخبار نکال کر جنوبی ایشیا میں اُردو اخبار کا ایک سنہری دور شروع کر چکے تھے۔ کلید امتحان، ہمت، پیسہ اخبار، زمیندارو باغبان وبیطار ، اخبار عام، شریف بی بیاں، انتخاب لاجواب، دی سن ( The Sun) جیسے مختلف النوع اور ہمہ جہت قسم کے اخبارات ورسائل کانکالنا منشی محبوب عالم ہی کا کمال تھا۔
بچوں کے لیے نکالاجانے والا رسالہ بچوں کا اخبار ایک نئی جدت تھی۔ کہانیوں، مضامین کے انتخاب کے علاوہ عمدہ اور دلکش خاکوں کے حسین امتزاج نے اس کا معیار بڑھا دیا تھا۔ اس کے شمارے دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ آج کل بچوں کے لیے نکالے جانے والے کئی رسالوں سے موضوعات ،مضامین اور تصویری خاکوں کے اعتبار سے بہتر تھا۔
اتنا عمدہ رسالہ نکالنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ منشی محبوب عالم تصنیف وتالیف کے اعتبار سے ایک تجربہ کار شخص تھے۔ اُنھوں نے مئی ۱۹۰۰ء میں یورپ کا دورہ کیا۔تقریباً ۵ ماہ کا عرصہ گزار کر وہ ستمبر ۱۹۰۰ء میں واپس آئے۔ اس دوران جہاں اُنھوں نے مغرب کا مشاہدہ کیا وہیں اخبار کی صنعت کی ترقی سے بھی متاثر ہوئے۔
بچوں کا اخبار میںشامل خاکوں کا مقابلہ آج کل کے بچوں کے رسائل بھی شاید نہ کرسکیں۔ بچوں کا اخبار کا سائز ۸؍۲۳؍۱۸ تھا، صفحات ۴۸ اور قیمت تین آنے (بیس پیسے) تھی۔
اس رسالے میں مستقل عنوانات کے تحت مختلف مضامین اور کہانیاں شائع کی جاتی تھیں۔
٭…جس میں چرند پرند کے حالات (حیوانات کے رہن سہن، شکل وصورت اور نفسیات کے بارے میں)
٭…ورزش اور کھیل (ورزش اور حفظان صحت کے بارے میں)شامل تھے۔ اس رسالے کو بچوں کے ادب کا سنگ میل قرار دیا جاسکتا ہے۔
منشی محبوب عالم کے تجربات میں سے اس ایک اہم تجربے نے بچوں کی صحافت کی بنیاد ڈالی اور اس کے بعد آنے والے زیادہ تر رسالے بچوں کا اخبار کے طرز ہی پر نکلے، وہ یقینا اس رسالے سے متاثر ہوئے اور لوگوں کو تحریک ملی کہ وہ بھی بچوں کے رسائل جاری کریں۔ بچوں کے اس رسالے میں عام طلبہ کو بھی شامل کیا جاتا تھا۔ مختلف مدارس کے طلبہ کی تحاریر کے لیے صفحات مختص تھے۔ جہاں بچوں کی کہانیاں، نظمیں، مراسلے وغیرہ شائع ہوتے تھے۔ وہیں ذہنی آزمائش کے لیے معمے موجود تھے۔ آج کل پیش تر رسائل میں ہمیں معمے کے سلسلے نظر نہیں آتے یا پھر بہت کم، اس کے مقابلے میں ایک صدی قبل بچوں کا اخبار مختلف معمے دیا کرتا تھا۔ محمد الدین فوق نے اس رسالے کی سرکولیشن ایک ہزار بار بتائی ہے۔ دس سال تک بچوں کو محظوظ کرنے والا یہ رجحان ساز رسالہ ۱۹۱۲ء میں بند ہوگیا تھا۔

 

حوالہ جات:
۱۔ فوق، محمد الدین،۲۰۱۸ء، اخبار نویسوں کے حالات، مرتب: ڈاکٹر طاہر مسعود،انجمن ترقی اردو پاکستان،کراچی، ص ۵۸
۲۔عالم،منشی محبوب، جون تا دسمبر ۱۹۰۲ء، بچوں کا اخبار، خادم التعلیم پنجاب، لاہور، ص ۳،۴
۳۔کھوکھر، افتخار،محمد، ڈاکٹر،۱۹۹۷ء، بچوں کے رسائل کا تجزیاتی مطالعہ، مشمولہ: ’پاکستان میں بچوں کے رسائل کے پچاس سال‘،شعبہ بچوں کا ادب، دعوۃ اکیڈمی، اسلام آباد، ص۱۳