اختر عباس۲۳نومبر ۱۹۶۸ء کوپیدا ہوئے۔ اختر عباس نے پنجاب یونیورسٹی سے MPA کیا پھر NUST سے HR میں اسپیشلائزیشن کی۔ ۱۳ سال پاکستان میں بچوں کے مقبول رسالے پھول کے بانی مدیر رہے۔ ہمقدم، قومی ڈائجسٹ اور اُردو ڈائجسٹ کے کئی سال ایڈیٹر رہے۔ وہ ایچ آر ٹرینراور کنسلٹنٹ ہیں۔ پبلک سروس کمیشن کے ایڈوائزر اور لاہور ایچ آر فورم کے سینئر ممبر ہیں۔ اختر عباس نے ۳۷ کتابیں تحریر کی ہیں۔ جن میں۱۵ نئی نسل کے لیے ہیں۔ آپ نے بچوں کے لیے بے شمار کہانیاں لکھیں۔
بعد ازاں یہ کہانیاں کتابی صورت میں بھی شائع ہوئیں جن میں تھینک یو اللہ میاں، عقل کہاں سے آئی، بہانے باز، آٹو گراف، تین گول، ہرنوٹا، کمسن مجاہد، سرو کی نیکی، نامکمل دعا، فوکسی پہلی بات ہی بھول گئی، دو آنسو، نامکمل دعا، حکمت بھری کہانیاں، ڈریگن کی واپسی،مٹھو،غلطی کے بعد،کانوں کو لگے ہاتھ،آسمان سے گرا، بے آواز لاٹھی اور ہمت والا کمانڈو شامل ہیں۔
وہ روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ پاکستان اور روزنامہ جسارت میں کالم لکھتے رہے ہیں۔ اِنھیں پاکستان کے سب سے بڑے ادبی ایوارڈیو بی ایل لٹریری ایکسی لینسی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ ان کی ایک نمایاں کتاب آداب زندگی کے اب تک سیکڑوں بار شائع ہوچکی ہے، بچوں کے لیے لکھی گئی اُردو زبان میں ایسی کتابوں کی تعداد انگلیوں میں گنی جاسکتی ہیں جو ایک لاکھ سے زائد چھپ چکی ہو۔ بڑوں کے لیے لکھے گئے ان کے افسانوں کے تین مجموعے پھٹا ہوا دودھ،مارشااور خاموشی پیچھے شور،قارئین سے داد پا چکے ہیں۔
معیاری ادبِ اطفال کے فروغ کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹ چراغ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہمارے پیشِ نظر پاکستان میں ادبِ اطفال کی تاریخ، تحقیق اور تنقید کو فروغ دے کر نئے رجحانات اور معیارات کی تشکیل ہے۔تاکہ ملکِ عزیز میں ادبِ اطفال روز افزوں ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔مزید براں ادبِ اطفال سے وابستہ مصنّفین اور محققین کے بنیادی کوائف اور منتخب تحریریں اس ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکیں گی۔
Chragh ©2023 All rights reserved