اظہر عباس، کوئٹہ (13 فروری 1973ء تا 30 جون 2025ء) بچوں کے ادیب تھے۔ ان کی ولادت 1973ء میں حاجی محمد رفیق کے ہاں ہوئی۔ ان کے آبا و اجداد مجیٹھا امرتسر سے ہجرت کر کے کوئٹہ آگئے تھے، اس لیے انھوں نے اپنے گھر کا نام اپنے بزرگوں کے گاوں کے نام کی مناسبت سے ”میجٹھا ہاؤس“ رکھا ہوا تھا۔
اُنھوں نے ابتدائی تعلیم اسلامیہ پبلک اسکول، کوئٹہ سے اور میٹرک، اسلامیہ ہائی اسکول، کوئٹہ (جسے ”چھوٹا علی گڑھ“ کا خطاب، قائدِ اعظم محمد علی جناح نے دیا تھا) سے کیا۔ ”ایف ایس سی“ گورنمنٹ ڈگری کالج، کوئٹہ (موجودہ پوسٹ گریجویٹ کالج، کوئٹہ) سے کی اور ”بی کام“ بھی اسی کالج سے کیا۔ پھر ”ایم کام“ (ماسٹر آف کامرس) جامعہ بلوچستان سے کیا، اس کے علاوہ سی ایم اے (سرٹیفائیڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹ) فاؤنڈیشن ریلوئے اکاؤنٹس اکیڈمی سے کیا۔
اظہر عباس نے بچوں کے لیے لکھنے کی ابتدا 1992ء میں کی۔ ان کی پہلی تحریر ”سوار محمد حسین، نشان حیدر“ پندرہ روزہ کہکشاں، کوئٹہ میں شائع ہوئی۔
انھوں نے جب لکھنا شروع کیا اُس وقت ادب اطفال بلوچستان کے افق پر گلشن کمار پروانہ مستونگ، (جن کو اظہر عباس اپنا اُستاد مانتے تھے)، تیجارام جیکی، رقیہ آرزو، شیخ فرید، جاوید نور، عبد الرشید آزاد، احسان اللّٰہ شاہ، تصدق حسین کوثر، پروفیسر انور رومان اور ڈاکٹر انعام الحق کوثر لکھا کرتے تھے۔
اظہر عباس کی سب سے زیادہ حوصلہ افزائی، ڈاکٹر انعام الحق کوثر نے کی اور اُنھی کی وجہ سے ان کا تعارف ”شعبہ بچوں کا ادب دعوۃ اکیڈمی، اسلام آباد تک پہنچا اور وہیں سے ان کی پہچان بنی (یہ اظہر عباس کا اپنا بیان ہے: عبید)، اس کے علاوہ سہیل فاروق کا ”کہکشاں“ اور صفدر حسین سید کے ”بچوں کا اخبار“ نے ان کی لکھنے میں حوصلہ افزائی کی، وفات سے قبل اظہر عباس کی سات سو سے زائد تحریریں شائع ہو چکی تھیں۔ جب کہ دو کتب ”نرالی دنیا“ پاکستان ینگ رائٹرز فورم بلوچستان اور دوسری کتاب ”بڑا مقابلہ“ رابعہ پبلشر لاہور سے شائع ہوئی ہیں، اپریل 1996ء میں کوئٹہ سے شروع ہونے والے بچوں کے رسالے ”شہباز“ کے مدیر بھی رہے۔ اظہر عباس ادب اطفال میں گلشن کمار پروانہ، علی اکمل تصور اور رابنسن سیمیول گل کو اپنا پسند دیدہ لکھاری قرار دیتے تھے۔
اظہر عباس لاہور میں رہائش پزیر تھے۔ وفات سے قبل کچھ عرصہ بیمار رہے، 30 جون 2025ء، بمطابق 4 محرم الحرام 1447ھ کو لاہور میں وفات پائی۔
(اس تعارف کے لیے ڈاکٹر عبد الرشید آزاد کی غیر مطبوعہ کتاب بلوچستان میں بچوں کا ادب سے بھی مدد لی گئی ہے)
معیاری ادبِ اطفال کے فروغ کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹ چراغ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہمارے پیشِ نظر پاکستان میں ادبِ اطفال کی تاریخ، تحقیق اور تنقید کو فروغ دے کر نئے رجحانات اور معیارات کی تشکیل ہے۔تاکہ ملکِ عزیز میں ادبِ اطفال روز افزوں ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔مزید براں ادبِ اطفال سے وابستہ مصنّفین اور محققین کے بنیادی کوائف اور منتخب تحریریں اس ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکیں گی۔
Chragh ©2023 All rights reserved