بیگم ثاقبہ رحیم الدین۱۹۴۰ء کو ڈھاکہ میں پیدا ہوئیں۔آپ کا تعلق معروف علمی وادبی گھرانے سے ہے۔ آپ کے والد ڈاکٹر محمد حسین۱۹۴۸ء میں وفاقی وزیر تعلیم کے علاوہ ڈھاکہ یونیورسٹی، کراچییونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے ہیں۔آپ نے افسانوں، کالموں، مضامین کے علاوہ بچوں کے ادب کے حوالے سے بھی کام کیا ہے۔بچوں کے لیے اب تک نو۹ کتابیں شائع ہوچکی ہیں جن میں :
صبح کا تارا، جاگو جاگو پاکستان، دوستو چلے چلو، سورج ڈھلے، کرنیں، چاند نکلا، گلاب، بادل جھومے، نیند آئی شامل ہیں۔
ثاقبہ رحیم الدین اپنی کہانیوں میں بچوں سے باتیں کرتی ہیں اور کسی دادی اماں کی طرح کہانی سناتی ہیں، ان کہانیوں کے بیچ بیچ میں وہ اُنھیں نصیحتیں بھی کرتی جاتی ہیں۔ اگرچہ یہ ایک روایتی انداز ہے اور اب کہانی کے فارمیٹ میں بہت سی تبدیلیاں آگئی ہیں ، لیکن اس کے باوجود ایسی کہانیاں بچوں کا سنا کر ان سے نتائج اخذ کروائے جاسکتے ہیں۔ البتہ بچہ جب خود ایسی کہانیاں پڑھتا ہے تو تجسس اور تحیر ان تحریروں میں نہ پاکر مایوس ہوجاتا ہے۔
ثاقبہ رحیم الدین نے بچوں کے لیے بہت ساری کہانیاں اور مضامین لکھے۔ بچوں کے لیے لکھی گئی ان کی تحریروں کے ذخیرے کا اندازہ ان کی کہانیوں کے مجموعوں سے لگایا جاسکتا ہے۔
معیاری ادبِ اطفال کے فروغ کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹ چراغ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہمارے پیشِ نظر پاکستان میں ادبِ اطفال کی تاریخ، تحقیق اور تنقید کو فروغ دے کر نئے رجحانات اور معیارات کی تشکیل ہے۔تاکہ ملکِ عزیز میں ادبِ اطفال روز افزوں ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔مزید براں ادبِ اطفال سے وابستہ مصنّفین اور محققین کے بنیادی کوائف اور منتخب تحریریں اس ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکیں گی۔
Chragh ©2023 All rights reserved