معراج

معراج صاحب کااصل ا نام خواجہ محمد عارف تھا۔ خواجہ محمد عارف کے والد خواجہ محمد حنیف صاحب سرگودھا کے رہنے والے تھے، لیکن معراج صاحب ۱۹۴۰ء کو انبالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ۱۹۵۱ء میں کراچی آئے اور جامعہ کراچی سے ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کر کے ۱۹۶۹ء سے کالج میں پڑھانے لگے۔ معراج صاحب ریاضی کے استاد تھے۔ اپنے ساتھی استادوں اور شاگرد طالب علموں میں بہت مقبول تھے۔ وہ ایک سادہ اور فرض شناس انسان تھے۔ معراج صاحب اردو اور پنجابی کے علاوہ انگریزی، عربی اور فارسی بھی اچھی طرح جانتے تھے۔ بچوں کے لیے آپ نے جو بھی لکھا وہ اپنے قلمی نام ’معراج‘ہی سے لکھا۔ معراج صاحب نے اپنے بڑے بیٹے ’’ندیم عارفی‘‘ کے نام سے بھی کچھ کہانیاں لکھی تھیں۔

 آپ کی سب سے پہلی کہانی جون ۱۹۶۶ء کو نوشیرواں کا تخت کے نام سے نونہال میں شائع ہوئی تھی۔ بچے اُن کی کہانیاں بہت شوق اور دلچسپی سے پڑھتے ہیں۔ اُن کی کہانیوں کی زبان آسان اور جملے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔ اُن کا طرزِ تحریر سب سے الگ تھا۔ کالج میں پڑھاتے ہوئے ابھی آپ ریٹائر نہیں ہوئے تھے کہ ۲۸ مارچ ۲۰۰۰ء کو آپ کا انتقال ہوگیا۔

ہمدرد فاؤنڈیشن نے ان کی تین کتابیں چالاک خرگوش کے کارنامے، چالاک خرگوش کی واپسی اورعلامہ دانش کے کارنامے شائع کی ہیں۔ معراج صاحب نے متعدد تراجم کیے۔ ترجمہ اُنھوں نے اس عمدگی سے کیا کہ وہ کردار مقامی لگنے لگے۔تحریر سے بالکل اندازہ نہیں ہوپاتا کہ وہ ترجمہ ہےیا طبع زاد۔اگر ہمدرد نونہال کے مشہور قلم کاروں کی فہرست بنائی جائے تو لامحالہ ان کا نام اس فہرست میں شامل ہوگا۔

نظمیں

ابھی تک کوئی نظم پوسٹ نہیں کی گئی

کہانیاں

ابھی تک کوئی کہانی پوسٹ نہیں کی گئی

مضامین

ابھی تک کوئی مضمون پوسٹ نہیں کیا گیا

انٹرویوز

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا

ڈرامے

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا

تراجم

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا

رسائل

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا

کتابیں

ابھی تک کوئی انٹرویو پوسٹ نہیں کیا گیا