دلاور حسین علی المعروف میرزاادیب۴؍اپریل۱۹۱۴ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام مرزا بشیر علی تھا۔ میرزا ادیب کا اصل نام دلاور علی تھا، میرزا ادیب کا قلمی نام اُنھوں نے نویں جماعت میں رکھا جو تاحیات چلتا رہا۔ آپ نے اسلامیہ کالج لاہور سے بی۔اے کیا۔ابتدائی طور پر شاعری کو اظہار رائے کا ذریعہ بنایا مگر بعد میں ایک بڑے نثر نگار کے طور پر پہچانے گئے اور ہر صنفِ ادب میں بہت اچھا لکھا۔
بچوں کے لیے بھی آپ نے بہت کچھ لکھا اور بہت عمدہ لکھا۔آپ کے ناولوں میں گدھا کہانی اور جن شہزادی بچوں میں بہت پسند کیے گئے، جب کہ کہانیوں میں، شرفو کی کہانی،چچا چونچ،دوصندوق،وہ ایک تتلی تھی،چا چونچ، شہر سے دور، گڑیوں کا شہر (مہم جوئی)، جن شہزادی، گدھا کہانی، چچا صدر دین اورنواب صاحب کا قانون بہت عمدہ کہانیاں ہیں۔ آپ کی کہانیوں کے مجموعے روشنی ہی روشنی میں بھی بچوں کے حوالے سے بہت خوب صور ت کہانیاں شامل ہیں۔
بچوں کے لیے لکھے گئے آپ کے ڈرامے جہاں بہت زیادہ مقبول ہوئے وہیں ان ڈراموں کو اسٹیج پر کھیلا بھی گیا۔یہ ڈرامے بچوں کے ادب میں اچھا اضافہ بھی ہیں۔بچوں کے لیے لکھے گئے ڈراموں میں میرزا ادیب کا نام بہت نمایاں ہے۔ قیام پاکستان سے قبل میرزا ادیب نے بچوں کے لیےچند نظمیں بھی لکھی تھیں، جن میں میرے توتے تجھے ہوا کیا ہے، ایک چھوٹی پری کا ماں سے سوال، چھٹی آتی ہے، ایک قصہ، سہیلی سے شکوہ، ننھی عذرا کی اپنی امی سے شکایت، بڑھتا ہی جاؤں گا شامل ہیں۔
بچوں اور بڑوں میں یکساں مقبول میرزا ادیب کا انتقال ۳۱ جولائی۱۹۹۹ء کولاہور میں ہوا۔
معیاری ادبِ اطفال کے فروغ کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹ چراغ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہمارے پیشِ نظر پاکستان میں ادبِ اطفال کی تاریخ، تحقیق اور تنقید کو فروغ دے کر نئے رجحانات اور معیارات کی تشکیل ہے۔تاکہ ملکِ عزیز میں ادبِ اطفال روز افزوں ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔مزید براں ادبِ اطفال سے وابستہ مصنّفین اور محققین کے بنیادی کوائف اور منتخب تحریریں اس ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکیں گی۔
Chragh ©2023 All rights reserved