۱۹۲۴ء میں رام پور میں پیدا ہونے والے جناب سعید لخت کا اصل نام سعید احمد خان تھا۔ آپ کی ادب سے دلچسپی اسی بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ چوتھی جماعت ہی میں جانباز کے نام سے ایک رسالہ نکالا، جسے خود ہاتھ سے لکھا کرتے تھے۔ سعید لخت ۱۹۴۵ء میں تعلیم و تربیت کے مدیر مقرر ہوئے اور پھر تعلیم و تربیت اور تعلیم و تربیت کے مالک ادارے فیروز سنز کے لیے بہت کام کیا۔ کئی قلمی ناموں سے نہ صرف شہرہ آفاق کہانیاں اور مضامین لکھے،بلکہ عالمی ادب سے بھی عمدہ تحریروں کے ترجمے کیے۔ آپ کے متعدد کہانیوں کے مجموعے اور ناولز شائع ہوئے۔ جن میں حافظ جی، گگو میاں، نک چڑھی شمو، ہائے اللہ سانپ،سرائے کے اندر، اُلو کے گھونسلے، پناکو کے کارنامے، پانچ موتی شامل ہیں۔ تعلیم و تربیت میں آپ نے بچوں کے لیے سیکڑوں دل چسپ مضامین تحریر کیے۔ عموماً مضامین لکھنے والے ادیب مضمون کو ثقیل اور بوجھل بنادیتے ہیں، لیکن سعید لخت نے اپنے منفرد اور سادہ اسلوب کی بدولت جو مضامین لکھے، اْنھیں ایک الگ انفرادیت حاصل ہے۔ ۱۹۶۱ء کے پاکستان ریویو کے ایڈیشن میں تعلیم و تربیت کے ایڈیٹر سعید لخت کو بچوں کا مقبول ترین لکھاری قرار دیاگیا۔
مدیر ہونے کے ناتے بڑے بڑے ادیبوں اور قلم کاروں کی تحریروں کی نوک پلک اور زبان و بیان سیدھے کرتے کرتے ۱۵ نومبر ۲۰۱۴ء کو اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ویسے تو آپ کی باقی کتب بھی نہایت عمدہ ہیں ،مگرحافظ جی آج بھی روزِ اول کی طرح مقبولیت کے عروج پر ہے۔تعلیم وتربیت میں نہ صرف سیکڑوں کہانیاں لکھیں، بلکہ کئی بہترین مضامین لکھ کر تعلیم وتربیت کا معیار بہتر بنایا۔بلاشبہ اس رسالے کی کامیابی میں سعید لخت صاحب کا بہت بڑا کردار ہے۔
معیاری ادبِ اطفال کے فروغ کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹ چراغ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہمارے پیشِ نظر پاکستان میں ادبِ اطفال کی تاریخ، تحقیق اور تنقید کو فروغ دے کر نئے رجحانات اور معیارات کی تشکیل ہے۔تاکہ ملکِ عزیز میں ادبِ اطفال روز افزوں ترقی کی جانب گامزن ہوسکے۔مزید براں ادبِ اطفال سے وابستہ مصنّفین اور محققین کے بنیادی کوائف اور منتخب تحریریں اس ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکیں گی۔
Chragh ©2023 All rights reserved